تحریر: انور نگار
جس معاشرے میں ثقافتی گٹھن ہو اور لوگ چاہتے ہوئے بھی اپنے جذبات اور احساسات کے اظہار سے محروم ہو، ایسے معاشروں میں انتہا پسندی پیدا ہونا کوئی ناآشنا بات نہیں۔ ہم نے فنون لطیفہ کا گلہ دبایا رکھا ہے اور اس طرح کھتارسس کا کوئی معقول بندوست نہیں۔ لوگ متشدد اور معتصب ہونگے۔ ایسی حالات میں نفسیاتی مریضوں کا پیدا ایک لازمی امر ہے۔
https://hasbanmedia.com/post/115
کلچر کے ایک طالب علم کی حیثیت سے میں سمجھتا ہوں کہ ایسے درد ناک سانحات سے بچنے کے لیے دیگر سٹریٹیجیز کے ساتھ ساتھ مذہب، اخلاقیات اور سماجی اقدار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ثقافتی سرگرمیوں کو فروغ دینا ناگزیر ہے۔ جس میں کھیلوں کا انتظام، لائبریریوں کا قیام ، موسیقی کی محافل، بڑوں کے ساتھ بلاتکلف مکالمے کا ماحول، اس کےلئے حجرہ کلچر کا فروغ وغیرہ وغیرہ بچیوں اور لڑکیوں کے لئے گھروں کے اندر کھیلوں کی حوصلہ افزائی، شادی بیاہ میں گھروں کے اندر موسیقی اور رقص کے محافل، والدین کے ساتھ دوستانہ تعلق وغیرہ شامل ہیں۔
https://hasbanmedia.com/post/108
نوٹ: سانحہ ماموند: 19 فروری 2025 کو مینہ ماموند میں ایک پانچ سالہ بچی کو جنسی ذیادتی کے بعد بی دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔