اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام کے مطابق ڈیجیٹل کرنسی ملک کے مالی نظام کو جدید بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے، اس کرنسی کے ذریعے لوگ نقدی یا بینک اکاؤنٹ کے بغیر بھی لین دین کر سکیں گے، جس سے لاکھوں غیر بینک شدہ افراد بھی مالی نظام میں شامل ہو سکیں گے۔
پاکستان میں تقریباً ایک کروڑ بالغ افراد بینکنگ سہولیات سے محروم ہیں اور مرکزی بینک ڈیجیٹل کرنسی کے آغاز کا مقصد محفوظ، تیز اور بغیر کاغذ کے لین دین کے متبادل فراہم کرنا ہے، اور ساتھ ہی نقدی اور غیر رسمی ادائیگی کے ذرائع پر انحصار کم کرنا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام کے مطابق اس نظام میں سخت قواعد و ضوابط شامل ہوگی، تاکہ اس کا محفوظ استعمال یقینی بنایا جا سکے, صارفین اپنے شناختی کارڈ کے ذریعے رجسٹر ہوں گے، موبائل والٹ ایپ کے ذریعے فوری ٹرانسفر کر سکیں گے، اور QR کوڈ یا فون نمبر کے ذریعے ادائیگیاں بھی ممکن ہوگی۔ حکومتی خدمات، ٹیکس اور یوٹیلٹی بلز بھی ڈیجیٹل نظام کے ذریعے ادا کی جا سکیں گی، جس سے ڈیجیٹل گورننس کا نیا راستہ کھلے گا۔
عالمی سطح پر پاکستان نائیجیریا، چین، روس اور یو اے ای جیسے ممالک میں شامل ہو گیا ہے، جو ڈیجیٹل کرنسی کے تجربات کر رہے ہیں، ماہرین کے مطابق اگر سائبر سیکیورٹی اور صارفین کی شمولیت کے مسائل کو حل کیا گیا، تو یہ کرنسی نقدی پر انحصار کم، لین دین کو تیز اور مالی شفافیت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔