انورزادہ گلیار
دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے، اور پاکستان کے پہاڑی علاقے، خصوصاً باجوڑ، بھی اس کے شدید اثرات کی زد میں ہیں۔ ماحولیاتی ماہرین کے مطابق، گلوبل وارمنگ، بے تحاشا جنگلات کی کٹائی، اور غیر ذمہ دارانہ انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے ان علاقوں کا قدرتی ماحولیاتی توازن بگڑ رہا ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف قدرتی آفات میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ مقامی لوگوں کی زندگی بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
باجوڑ اور دیگر پہاڑی علاقوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کی بنیادی کئی وجوہات ہیں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی وجہ سے عالمی درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جو پہاڑی علاقوں کے برفانی توازن کو بگاڑ رہا ہے اور خشک سالی میں اضافہ کر رہا ہے۔
پہلے جو بارشیں مخصوص موسم میں ہوا کرتی تھیں، اب وہ بے ترتیب ہو گئی ہیں۔ بعض اوقات شدید بارشوں کی وجہ سے سیلاب آ جاتے ہیں، جبکہ دیگر اوقات میں طویل خشک سالی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
شدید موسم، بارشوں کی بے ترتیبی، اور پانی کی قلت کی وجہ سے زراعت متاثر ہو رہی ہے، جس کے باعث مقامی معیشت کمزور ہو رہی ہے۔
زلزلے، لینڈ سلائیڈنگ، اور طوفانی بارشیں زیادہ عام ہو چکی ہیں، جو کہ انسانی اور مالی نقصانات کا باعث بنتی ہیں۔
باجوڑ اور دیگر پہاڑی علاقوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں مختلف قسم کے نقصان دیکھنے کو مل رہے ہیں،
باجوڑ جیسے علاقوں میں زیادہ تر لوگ زراعت اور مال مویشیوں پر انحصار کرتے ہیں، لیکن بارشوں کی بے ترتیبی، پانی کی قلت، اور زمین کی زرخیزی میں کمی کی وجہ سے زراعت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ خشک سالی کی وجہ سے چارہ کم ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے مال مویشیوں کی پیداوار بھی متاثر ہو رہی ہے۔
شدید گرمی، غیر متوقع سردی، اور آلودہ پانی کی وجہ سے مقامی آبادی میں مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں، جیسے کہ سانس کی بیماریاں، ہیٹ اسٹروک، اور گیسٹرو وغیرہ۔
زلزلے، لینڈ سلائیڈنگ، اور شدید بارشوں کی وجہ سے جانی و مالی نقصانات بڑھ رہے ہیں۔ پچھلے سالوں میں باجوڑ اور دیگر قبائلی علاقوں میں کئی بار شدید بارشوں کے باعث زمین کھسکنے کے واقعات رونما ہو چکے ہیں، جن میں کئی مکانات تباہ ہو گئے اور لوگ بے گھر ہو گئے۔
اس کے علاوہ برفباری میں کمی اور بارشوں کے پیٹرن میں تبدیلی کی وجہ سے پانی کے ذخائر کم ہو رہے ہیں۔ مقامی چشمے خشک ہو رہے ہیں، جس سے پینے کے پانی کی قلت پیدا ہو رہی ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے کئی جانوروں اور پرندوں کی نسلیں متاثر ہو رہی ہیں۔ غیر متوازن درجہ حرارت کی وجہ سے جنگلی حیات کے قدرتی مسکن ختم ہو رہے ہیں، جس سے ناپید ہونے والی نسلوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اگرچہ موسمیاتی تبدیلی ایک عالمی مسئلہ ہے، لیکن مقامی سطح پر بھی اس کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
زیادہ سے زیادہ درخت لگانے سے بارشوں کے قدرتی نظام کو بحال کیا جا سکتا ہے اور زمین کی زرخیزی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ جدید واٹر مینجمنٹ تکنیکوں کو اپنانا، جیسے کہ واٹر ہارویسٹنگ، تالاب بنانا، اور زیر زمین پانی کے ذخائر محفوظ کرنا، انتہائی ضروری ہے۔
مقامی آبادی کو موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات اور ان سے بچاؤ کے طریقوں سے آگاہ کرنے کے لیے خصوصی تربیتی پروگرامز منعقد کیے جانیں چاہیئے
لکڑی کے بے دریغ استعمال کو کم کر کے متبادل توانائی کے ذرائع، جیسے کہ سولر اور ونڈ انرجی، کو فروغ دینا چاہیے۔ مقامی کالجوں، یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں کو اس مسئلے پر مزید تحقیق کرنی چاہیے تاکہ باجوڑ اور دیگر پہاڑی علاقوں کے لیے مخصوص حل تلاش کیے جا سکیں۔
باجوڑ اور دیگر پہاڑی علاقے موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات کی زد میں ہیں۔ اگرچہ اس مسئلے کے حل کے لیے عالمی سطح پر کوششیں ہو رہی ہیں، لیکن ہمیں مقامی سطح پر بھی فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر جنگلات کی حفاظت، پانی کے وسائل کا دانشمندانہ استعمال، اور زراعت میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کرائی جائے، تو ان علاقوں کے رہائشی موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات سے کسی حد تک محفوظ رہ سکتے ہیں۔ بصورت دیگر، آنے والے سالوں میں یہ بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے، جو مقامی معیشت، صحت، اور ماحول کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔