حسبان میڈیا - Hasban Media Logo
چیمپئنز ٹرافی سے قبل بیٹنگ اور باؤلنگ کمبی نیشن پر نظرثانی کی ضرورت Home / کھیل /

چیمپئنز ٹرافی سے قبل بیٹنگ اور باؤلنگ کمبی نیشن پر نظرثانی کی ضرورت

عبدالغفار

 چیمپئنز ٹرافی سے قبل بیٹنگ اور  باؤلنگ کمبی نیشن پر نظرثانی کی ضرورت

پاکستانی ٹیم کے بارے میں ہمیشہ یہ بات کہی جاتی ہے کہ یہ  ’’ناقابلِ پیش گوئی‘‘ ہے۔ کبھی ایسا لگتا ہے کہ ٹیم ناقابلِ شکست ہے، اور کبھی ایسے میچز ہار جاتی ہے جو جیتنے بہت آسان تھے۔ نیوزی لینڈ کے خلاف بھی یہی دیکھنے کو ملا۔ گروپ میچز میں شاندار کارکردگی کے بعد فائنل میں ٹیم کی کارکردگی مایوس کن رہی۔
یہی عدم تسلسل پاکستان کی بڑی کمزوری ہے، اور چیمپئنز ٹرافی جیسے ایونٹس میں یہ رویہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کا حل یہ ہے کہ ٹیم کو ایک واضح حکمتِ عملی کے تحت میدان میں اتارا جائے، اور ہر کھلاڑی کو اس کا مخصوص کردار دے کر اعتماد دیا جائے۔
بابر اعظم عالمی معیار کے بیٹسمین ہیں، مگر ان کی پوزیشن کا درست تعین ضروری ہے۔ انہیں ہمیشہ ون ڈاؤن پر بیٹنگ کرنی چاہیے، تاکہ وہ اننگز کو مستحکم کر سکیں اور مڈل آرڈر کو مضبوط کر سکیں۔ اگر وہ اوپننگ کرنے آتے ہیں تو ان پر دباؤ بڑھ جاتا ہے، اور ٹیم کے پاس درمیانی اوورز میں ایک بیٹر کی کمی ہو جاتی ہے۔
اس وقت پاکستان کے پاس کئی ایسے کھلاڑی ہیں جو پاور پلے میں زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتے ہیں، جیسے سعود شکیل اور عثمان خان۔ ان میں وہ صلاحیت ہے کہ وہ تیز آغاز دے سکیں اور ٹیم کو مضبوط بنیاد فراہم کر سکیں۔ اگر بابر  اعظم ون ڈاؤن پر کھیلیں تو وہ اننگز کو آگے لے جا سکتے ہیں، جیسا کہ کوہلی، جو روٹ، اور اسٹیو اسمتھ جیسے بیٹسمین کرتے ہیں۔
فہیم اشرف کا حالیہ ریکارڈ دیکھیں تو وہ آل راؤنڈر کے طور پر اپنی افادیت کھو رہے ہیں۔ وہ نہ بیٹنگ میں تسلسل دکھا پا رہے ہیں اور نہ ہی باؤلنگ میں وہ فارم نظر آ رہی ہے جس کی ٹیم کو ضرورت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میڈیا اور شائقین ان پر سخت تنقید کر رہے ہیں، اور وہ شدید دباؤ میں آ گئے ہیں۔

چیمپئنز ٹرافی ایک بڑا ایونٹ ہے، اور پاکستان کو اس کے لیے ابھی سے اپنی تیاری مکمل کرنی ہوگی۔ 
✅ بیٹنگ آرڈر کی درستگی: بابر اعظم ون ڈاؤن پر، سعود شکیل یا عثمان خان اوپننگ میں، اور مڈل آرڈر میں پاور ہٹرز کو جگہ دینا ہوگی۔

✅ باؤلنگ کمبی نیشن: شاہین آفریدی کے ساتھ کسی تجربہ کار باؤلر کو جوڑنا ہوگا۔ حارث رؤف اور نسیم شاہ اگر مکمل فٹ ہوں تو یہ ایک شاندار اٹیک ہوگا۔
✅ فہیم اشرف کی جگہ متبادل: اگر وہ فارم میں نہ آئے تو کسی اور آل راؤنڈر کو چانس دینا ہوگا، جو بیٹنگ میں بھی تسلسل رکھتا ہو۔
✅ ذہنی مضبوطی: کھلاڑیوں کو پریشر ہینڈلنگ کی تربیت دی جائے، تاکہ وہ دباؤ میں آ کر خراب فیصلے نہ کریں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں، مگر تسلسل اور ذہنی مضبوطی کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اگر مینجمنٹ صحیح حکمت عملی اپنائے اور ٹیم کمبی نیشن پر توجہ دے، تو چیمپئنز ٹرافی میں اچھا پرفارم کیا جا سکتا ہے۔ بصورتِ دیگر، اسی طرح غیر متوقع شکستیں ٹیم کی مشکلات میں اضافہ کرتی رہیں گی۔

یہ وقت ہے کہ کوچنگ اسٹاف اور سلیکشن کمیٹی سنجیدگی سے فیصلے کریں، ورنہ اگلے بڑے ٹورنامنٹ میں بھی یہی مسائل پاکستان کو پیچھے دھکیل سکتے ہیں.