تحریر: سلمان محمود
یہ زمین ہماری امانت تھی، مگر ہم نے اپنے ہاتھوں اسے اجاڑ دیا۔ درخت کٹ گئے، پہاڑ برہنہ ہوگئے، اور ہوا میں زہر بھر گیا۔
باجوڑ، جو کبھی اپنی قدرتی خوبصورتی اور ہرے بھرے پہاڑوں کے لیے مشہور تھا، آج کلائمٹ چینج اور ڈی فارسٹیشن کی لپیٹ میں ہے۔ یہ مسئلہ محض ماحولیاتی نہیں بلکہ سماجی اور اخلاقی بحران کی بھی عکاسی کرتا ہے۔ خاص طور پر باٹوار اور ماموند جیسے علاقے، جہاں حکومتی کنٹرول کمزور ہے، وہاں کے درخت انتہاپسندانہ سوچ کے تحت فروخت کیے جا رہے ہیں۔
پہاڑوں کا زخم اور موسم کی خرابی
باٹوار اور ماموند کے کچھ افراد، جن کے ذہن میں صرف فوری مالی فائدہ اور انتہاپسندانہ سوچ کارفرما ہے، پورے علاقے کے پہاڑوں کو اجاڑ رہے ہیں۔ وہ درختوں کو بے دریغ کاٹ کر بیچ رہے ہیں، جس سے نہ صرف علاقے کے قدرتی حسن کو نقصان پہنچا ہے بلکہ موسم بھی شدید متاثر ہوا ہے۔ باجوڑ، جو کبھی نسبتاً معتدل موسم کا حامل تھا، اب سخت گرمیوں، بے وقت بارشوں اور خشک سالی کی لپیٹ میں ہے۔
ڈی فارسٹیشن اور انتہاپسندی کا تعلق
یہ ڈی فارسٹیشن صرف ماحولیاتی مسئلہ نہیں بلکہ انتہاپسندانہ رویوں کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ ان علاقوں میں حکومتی عدم موجودگی اور قانون کی کمزوری نے ایسے عناصر کو بڑھنے کا موقع دیا ہے جو اپنے ذاتی مفادات کے لیے پورے معاشرے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ یہ لوگ نہ صرف ماحول کو تباہ کر رہے ہیں بلکہ مستقبل کی نسلوں کو بھی ایک بگڑا ہوا ماحول دے رہے ہیں۔
قوم کی بیداری
خوش آئند بات یہ ہے کہ باجوڑ کی عوام نے ان عناصر کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ مقامی افراد نے ڈی فارسٹیشن کے خلاف تحریک چلائی ہے اور درختوں کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ لیکن یہ تحریک اکیلے کافی نہیں، حکومت کی مداخلت اور مضبوط قانون سازی کی ضرورت ہے تاکہ ایسے عناصر کو روکا جا سکے۔
امید کا راستہ
باجوڑ جیسے علاقوں میں ڈی فارسٹیشن کو روکنے اور کلائمٹ چینج کے اثرات کم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ:
1. مقامی حکومت کا قیام: ایسے علاقوں میں حکومتی کنٹرول بڑھایا جائے جہاں قانون کی عملداری کمزور ہے۔
2. جنگلات کی حفاظت: ڈی فارسٹیشن کے خلاف سخت قوانین بنائے جائیں اور ان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
3. عوامی شعور کی بیداری: مقامی لوگوں کو ماحول کی اہمیت اور درختوں کے تحفظ کے فوائد سے آگاہ کیا جائے۔
زمین ہماری ماں ہے، اور اس کی حفاظت ہماری ذمہ داری۔ اگر ہم آج نہیں جاگے تو کل ہمارا ماحول، ہمارا معاشرہ، اور ہماری نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔