یونیسکو فلسطینی ریاست کو تسلیم کر کے ایک سنگین غلطی کر چکا ہے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ
امریکا نے اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے ”یونیسکو“ (UNESCO) سے علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس کے مطابق یونیسکو میں شمولیت امریکا کے قومی مفادات سے ہم آہنگ نہیں رہی، اس لیے واشنگٹن نے تنظیم سے دستبرداری کا فیصلہ کیا ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ یونیسکو سماجی اور ثقافتی سطح پر تفریق کو فروغ دیتا ہے اور ایک ایسے نظریاتی ایجنڈے کا پرچار کرتا ہے جو ”امریکا فرسٹ“ خارجہ پالیسی سے متضاد ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ عالمی اداروں میں امریکی شمولیت کا بنیادی اصول یہی ہے کہ اس سے امریکا کے مفادات کو فائدہ ہو۔
امریکی اعلان کے مطابق یونیسکو سے باضابطہ علیحدگی کا اطلاق 21 دسمبر 2026 سے ہوگا، جس کے لیے ادارے کی ڈائریکٹر جنرل آدرے آزولے کو باضابطہ آگاہ کر دیا گیا ہے۔
ترجمان نے الزام عائد کیا کہ یونیسکو فلسطینی ریاست کو تسلیم کر کے ایک سنگین غلطی کر چکا ہے، جو امریکی خارجہ پالیسی کے منافی ہے۔ ان کے بقول، یونیسکو میں اسرائیل مخالف جذبات کو بڑھاوا دیا جا رہا ہے جس پر امریکا کو شدید تحفظات ہیں۔
یہ دوسری بار ہے کہ امریکا نے یونیسکو سے علیحدگی اختیار کی ہے۔ اس سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق دور کے سال 2017 میں بھی امریکا یونیسکو سے علیحدہ ہو چکا تھا، جبکہ اوباما دور حکومت میں یونیسکو کی جانب سے فلسطین کو رکنیت دیے جانے پر امریکا نے ادارے کی سالانہ 60 ملین ڈالر کی امداد بند کر دی تھی۔