حسبان میڈیا - Hasban Media Logo
ثقافت کے آئینے میں معیشت کی تصویر Home / بلاگز /

ثقافت کے آئینے میں معیشت کی تصویر

انورزادہ گلیار

ثقافت کے آئینے میں معیشت کی تصویر

 
ثقافت کسی بھی قوم کی پہچان، اس کی تہذیب و تمدن، طرزِ زندگی اور فکری روایات کا مجموعہ ہوتی ہے۔ لیکن اگر ہم گہرائی سے دیکھیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ثقافت کا سب سے اہم اور بنیادی پہلو معیشت یعنی اقتصادی خودمختاری ہے۔ ایک خوشحال اور خود کفیل قوم ہی حقیقی معنوں میں اپنی ثقافت کو محفوظ رکھ سکتی ہے، اس کا فروغ ممکن بنا سکتی ہے اور دنیا میں باوقار حیثیت حاصل کر سکتی ہے۔


جب کوئی قوم معاشی طور پر کمزور ہو، دوسروں کی امداد یا احسان پر جی رہی ہو، تو اس کی ثقافت، سیاست، تعلیم، سوچ اور حتیٰ کہ اس کا طرزِ بیان بھی غیر اقوام کے اثرات سے محفوظ نہیں رہتا۔ ایسی اقوام نہ صرف مالیاتی غلامی کا شکار ہوتی ہیں بلکہ ذہنی اور فکری غلامی بھی ان کے دامن سے لپٹی رہتی ہے۔ ان کی آزادی صرف ظاہری ہوتی ہے، باطن میں وہ محکوم اور مجبور ہوتی ہیں۔


یہی وجہ ہے کہ صرف نعرے بازی اور جوشیلی تقاریر کسی قوم کی تقدیر نہیں بدل سکتیں۔ اس کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہاتھ، پاؤں اور ذہن کو بروئے کار لانا پڑتا ہے۔ محنت، جدوجہد، تعلیم، تحقیق، صنعت و تجارت، زرعی ترقی اور جدید ٹیکنالوجی کے امتزاج سے ہی کوئی قوم ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو سکتی ہے۔ یہی وہ راستہ ہے جو ایک قوم کو باعزت مقام، فکری آزادی اور ثقافتی خودمختاری عطا کرتا ہے۔


اس تناظر میں قادر خان سیال کی فنی مہارت اور کاریگری قابلِ تحسین ہے، جنہوں نے اپنے روزگار کو مقامی ثقافت سے ہم آہنگ کر کے ایک منفرد مثال قائم کی ہے۔ وہ باجوڑ کی  شنگس مارکیٹ میں چارسدہ طرز کی روایتی چپل تیار کرنے والے  کاریگر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ان کا فن نہ صرف معاشی خودکفالت کا ذریعہ ہے بلکہ پشتون ثقافت کے ایک خوبصورت پہلو کو زندہ رکھنے کی کوشش بھی ہے۔
قادر خان سیال ایک ماہر کاریگر ہونے کے ساتھ ساتھ پشتو زبان کے منفرد لب و لہجے کے حامل ایک حساس شاعر بھی ہیں۔ ان کی شاعری میں ثقافتی شعور، قوم پرستی، اور فکری بیداری کے گہرے رنگ نمایاں ہیں۔ وہ اپنے اشعار کے ذریعے نوجوانوں کو اپنی زبان، شناخت، ورثے اور خودانحصاری کی اہمیت کا شعور بخشتے ہیں۔ ان کی شخصیت فن، فکر اور خودداری کا ایک حسین امتزاج ہے، جو نوجوان نسل کے لیے ایک روشن مثال کی حیثیت رکھتی ہے۔