حسبان میڈیا - Hasban Media Logo
قبائلی اضلاع کی پولیس: قربانی، عزم اور شہداء کے خاندانوں کی حوصلہ افزائی Home / بلاگز /

قبائلی اضلاع کی پولیس: قربانی، عزم اور شہداء کے خاندانوں کی حوصلہ افزائی

انورزادہ گلیار

قبائلی اضلاع کی پولیس: قربانی، عزم اور شہداء کے خاندانوں کی حوصلہ افزائی

قبائلی اضلاع کی پولیس ہمیشہ سے امن و امان کے قیام اور جرائم کے خاتمے میں ایک مضبوط دیوار ثابت ہوئی ہے۔ انضمام سے قبل یہ فورس خاصہ دار اور لیویز اہلکاروں پر مشتمل تھی، جو اپنے مخصوص قبائلی نظام کے تحت خدمات انجام دیتی تھی۔ تاہم، انضمام کے بعد یہ فورس خیبرپختونخوا پولیس کا باقاعدہ حصہ بن گئی اور جدید تربیت اور سہولیات سے آراستہ ہو گئی۔ اس تبدیلی کے باوجود، ان اہلکاروں کی لازوال قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ انہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر علاقے میں قیامِ امن کو ممکن بنایا۔


قبائلی اضلاع، خاص طور پر باجوڑ، مہمند اور خیبر، ایسے علاقے ہیں جہاں بدامنی اور دہشت گردی کے خلاف پولیس نے ہمیشہ فرنٹ لائن پر رہ کر مقابلہ کیا۔ بے شمار پولیس اہلکاروں نے اپنی جانیں قربان کیں، کئی زخمی ہو کر مستقل معذوری کا شکار ہو گئے، لیکن اپنے فرائض سے پیچھے نہیں ہٹے۔ انہوں نے نہ صرف دہشت گردی کے خاتمے میں کلیدی کردار ادا کیا بلکہ مقامی آبادی کو تحفظ کا احساس بھی دلایا۔ تاہم، یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ ان قربانیوں کے باوجود شہداء کے اہلِ خانہ کو وہ توجہ اور سہولیات نہیں مل سکیں جن کے وہ حقدار تھے۔


شہداء کے بچوں کی زندگی آج بھی مشکلات سے گھری ہوئی ہے۔ مالی مسائل، تعلیمی رکاوٹیں اور روزمرہ زندگی کی مشکلات نے ان کے مستقبل کو غیریقینی بنا دیا ہے۔ جن اہلکاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا، ان کے اہلِ خانہ کو حکومتی سطح پر زیادہ سہولتیں ملنی چاہئیں تاکہ وہ کسی قسم کی محرومی کا شکار نہ ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ قبائلی ضلع باجوڑ میں پولیس نے شہداء کے بچوں اور زخمی پولیس اہلکاروں کے اعزاز میں ایک خصوصی افطار پارٹی کا اہتمام کیا۔


یہ بامقصد تقریب شہداء کے اہلِ خانہ کے لیے حوصلہ افزائی کا ایک ذریعہ بنی، جس میں ڈپٹی کمشنر باجوڑ شاہد علی، بریگیڈیئر نارتھ محمد سعد، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر وقاص رفیق سمیت دیگر اعلیٰ حکام اور پولیس افسران نے شرکت کی۔ اس موقع پر شہداء کے بچوں کو خصوصی عزت دی گئی اور انہیں پولیس افسران کے ساتھ افطار کا موقع فراہم کیا گیا، جو ان کے لیے کسی اعزاز سے کم نہ تھا۔


افطار کے دوران شہداء کے بچوں نے پولیس ڈیپارٹمنٹ کے اس اقدام کو سراہا اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار انہیں اس انداز میں عزت دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اقدامات نہ صرف ان کے حوصلے بلند کرتے ہیں بلکہ انہیں اس بات کا یقین بھی دلاتے ہیں کہ ان کے والدین کی قربانیاں رائیگاں نہیں گئیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں بھی ان کی فلاح و بہبود کے لیے ایسے پروگرام منعقد کیے جائیں گے تاکہ انہیں معاشرے میں باعزت مقام حاصل ہو سکے۔


قبائلی اضلاع کی پولیس کی قربانیاں ایک روشن تاریخ کا حصہ ہیں، لیکن ان قربانیوں کو حقیقی معنوں میں تب ہی تسلیم کیا جا سکتا ہے جب شہداء کے اہلِ خانہ کو وہ حقوق اور سہولیات دی جائیں جن کے وہ مستحق ہیں۔ حکومت اور متعلقہ اداروں کو اس جانب مزید سنجیدگی سے توجہ دینی چاہیے تاکہ شہداء کے بچے کسی قسم کی محرومی کا شکار نہ ہوں اور انہیں یہ احساس ہو کہ ان کے والدین کی جانوں کی قربانی بے مقصد نہیں تھی۔ پولیس فورس کا یہ اقدام قابل تحسین ہے، لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ اسے ایک مستقل روایت بنایا جائے تاکہ شہداء کے خاندان خود کو کبھی تنہا محسوس نہ کریں اور وہ معاشرے میں باوقار زندگی گزار سکیں۔