انورزادہ گلیار
عید مسلمانوں کے لیے خوشیوں، محبتوں اور باہمی میل جول کا تہوار ہے، جہاں ہر فرد، خاص طور پر بچے اور نوجوان، نئے کپڑوں، جوتوں اور دیگر ضروری اشیاء کی خریداری میں مصروف نظر آتے ہیں۔ جیسے ہی رمضان المبارک اختتام کی طرف بڑھتا ہے، بازاروں میں غیر معمولی رش دیکھنے کو ملتا ہے۔ خریداری کے شوقین افراد مختلف مارکیٹوں کا رخ کرتے ہیں، لیکن زیادہ تر لوگ عید کی خریداری کو آخری دنوں کے لیے چھوڑ دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں کئی مسائل جنم لیتے ہیں۔
رمضان المبارک کے آغاز میں لوگ عبادات، روزمرہ مصروفیات اور سحر و افطار کی تیاریوں میں مگن ہوتے ہیں، جس کے باعث عید کی خریداری مؤخر کر دی جاتی ہے۔ بعض افراد یہ سوچ کر بھی خریداری نہیں کرتے کہ بعد میں شاید چیزیں کم قیمت پر دستیاب ہوں،جبکہ تنخواہدار افراد تنخواہ ملنے کے بعد خریداری کرتے رہتے ہیں ۔لیکن جیسے ہی عید قریب آتی ہے، ہر کوئی بیک وقت بازاروں کا رخ کرتا ہے، جس سے غیر معمولی رش پیدا ہو جاتا ہے۔ خواتین، بچے اور بزرگ سبھی اس ہجوم میں شامل ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے خریداری کا عمل مزید مشکل ہو جاتا ہے۔
عید کے آخری دنوں میں رش بڑھنے کے ساتھ ہی مہنگائی بھی آسمان کو چھونے لگتی ہے۔ دکاندار اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں اور اشیاء کی قیمتیں اچانک بڑھا دیتے ہیں۔ چونکہ خریداروں کے پاس وقت کم ہوتا ہے، اس لیے وہ کسی بھی قیمت پر اشیاء خریدنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ عام دنوں میں جو چیزیں مناسب قیمت پر دستیاب ہوتی ہیں، وہ عید کے قریب آتے ہی کئی گنا مہنگی ہو جاتی ہیں، جس سے عوام کو شدید مالی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بازاروں میں رش کی وجہ سے خریداروں اور دکانداروں، دونوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پارکنگ کی سہولت ناکافی ہونے کے باعث گاڑیاں سڑکوں پر کھڑی کرنی پڑتی ہیں، جس سے ٹریفک جام ہو جاتا ہے۔ رش کی بدولت چوری اور جیب کتروں کی سرگرمیاں بھی بڑھ جاتی ہیں، جس سے عوام مزید پریشان ہو جاتے ہیں۔
اگر لوگ خریداری کے عمل کو آخری دنوں تک مؤخر کرنے کے بجائے پہلے سے مکمل کر لیں، تو نہ صرف رش اور مہنگائی سے بچا جا سکتا ہے بلکہ خریداری کا تجربہ بھی خوشگوار بنایا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ مارکیٹ کے نرخوں پر نظر رکھی جائے، مختلف دکانوں سے قیمتوں کا موازنہ کیا جائے اور مناسب وقت پر خریداری کی جائے۔ آن لائن شاپنگ بھی ایک مؤثر متبادل ہے، جس سے بغیر بھیڑ بھاڑ کے مناسب قیمت پر اشیاء خریدی جا سکتی ہیں۔ غیر ضروری اخراجات سے گریز کرتے ہوئے صرف وہی چیزیں خریدنی چاہئیں جو واقعی ضروری ہوں، اور رمضان کے ابتدائی دنوں میں خریداری مکمل کر لینی چاہیے تاکہ رش اور مہنگائی جیسے مسائل سے بچا جا سکے۔
عید خوشیوں اور محبتوں کا تہوار ہے، اور اگر ہم خریداری کے عمل میں حکمت عملی اور منصوبہ بندی سے کام لیں، تو یہ خوشیاں مزید بڑھ سکتی ہیں۔ بہتر منصوبہ بندی کے ذریعے نہ صرف مالی بوجھ کم کیا جا سکتا ہے بلکہ خریداری کا عمل بھی آسان بنایا جا سکتا ہے۔ وقت پر خریداری، آن لائن شاپنگ اور غیر ضروری اخراجات سے اجتناب کر کے عید کی خوشیوں کو مزید سہل اور خوشگوار بنایا جا سکتا ہے۔