حسبان میڈیا - Hasban Media Logo
خیبر پختونخوا میں افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا حتمی فیصلہ Home / بین الاقوامی /

خیبر پختونخوا میں افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا حتمی فیصلہ

31 مارچ کے بعد آپریشن کی تیاری مکمل، مزید مہلت نہ دینے کا اعلان

خیبر پختونخوا میں افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا حتمی فیصلہ

پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے پیش نظر حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ افغان مہاجرین کی واپسی ناگزیر ہو چکی ہے۔ یہ فیصلہ صرف ملکی سلامتی کے پیش نظر نہیں، بلکہ افغان مہاجرین کی اپنے وطن میں آبادکاری کے لیے بھی ایک ضروری قدم سمجھا جا رہا ہے۔ پاکستان، خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام نے چار دہائیوں تک افغان مہاجرین کو اپنے گھروں، حجروں اور دیہات میں پناہ دی۔ انہیں کاروبار میں شراکت دی، اپنے وسائل بانٹے اور مشکل حالات میں بھرپور مہمان نوازی کی۔اب جبکہ افغانستان میں امن و امان بحال ہو چکا ہے، تو افغان شہریوں کو اپنے ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے واپس جانا ہوگا۔ حکومت پاکستان نے ماضی میں کئی بار افغان مہاجرین کو واپس جانے کا موقع دیا، لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر اس عمل میں تاخیر ہوتی رہی۔ تاہم، اب حکومت نے دوٹوک الفاظ میں اعلان کیا ہے کہ 31 مارچ کے بعد مزید کوئی مہلت نہیں دی جائے گی، اور آپریشن کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ پاکستان نے 1979 میں سوویت حملے کے بعد لاکھوں افغان مہاجرین کو کھلے دل سے پناہ دی۔ اس وقت کے حالات کے پیش نظر پاکستانی عوام اور حکومت نے انسانی ہمدردی کے تحت افغان بھائیوں کو خوش آمدید کہا، لیکن یہ عارضی مدد آج 45 سال بعد بھی جاری ہے۔
پاکستانی حکومت نے افغان مہاجرین کو  سہولیات  بھی فراہم کیں هیں  اپنے افغان مہاجرین بھاٸیوں  کے لیے کیمپ قائم کیے گئے، جہاں انہیں بنیادی ضروریات فراہم کی گئیں۔ مہاجر بچوں کو پاکستانی تعلیمی اداروں میں مفت داخلہ دیا گیا۔
افغان شہریوں کو پاکستان میں کاروبار اور مزدوری کے مواقع فراہم کیے گئے۔قانونی تحفظ لاکھوں مہاجرین کو رجسٹریشن کارڈز دیے گئے، تاکہ وہ قانونی طور پر رہائش پذیر ہو سکیں
لیکن بدقسمتی سے، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کچھ عناصر نے اس مہمان نوازی کا غلط فائدہ اٹھایا اور جعلی پاکستانی شناختی کارڈز اور پاسپورٹ بنوا کر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہو گئے۔
حکومت پاکستان نے افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے مرحلہ وار منصوبہ بندی کی ہے۔ اس منصوبے کے تحت خیبر پختونخوا میں مختلف اقدامات مکمل کیے جا چکے ہیں 'صوبے کے مختلف اضلاع میں مقیم افغان مہاجرین کا مکمل ڈیٹا جمع کیا جا چکا ہے، تاکہ ان کی درست شناخت ہو سکے۔ ہزاروں افغان شہریوں کے جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کی چھان بین مکمل کر لی گئی ہے، اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ سرکاری اور نجی اسکولوں میں زیر تعلیم افغان بچوں کے کوائف اکھٹے کیے جا چکے ہیں تاکہ ان کے والدین کی حیثیت کا تعین کیا جا سکے۔ خیبر پختونخوا میں کاروبار کرنے والے افغان شہریوں کے کوائف مکمل کر لیے گئے ہیں، تاکہ معلوم ہو سکے کہ کون قانونی طور پر کاروبار کر رہا ہے اور کون غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔

 

پاکستان میں دہشت گردی کی حالیہ لہر نے افغان مہاجرین کی موجودگی کے معاملے کو مزید حساس بنا دیا ہے۔ سیکیورٹی اداروں کی رپورٹس کے مطابق، بعض غیر قانونی افغان مہاجرین ان دہشت گردانہ کارروائیوں میں سہولت کار کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اگرچہ تمام افغان مہاجرین کو دہشت گردی سے جوڑنا ناانصافی ہوگی، لیکن یہ حقیقت ہے کہ کچھ شرپسند عناصر ان مہاجرین کی آڑ میں پاکستان میں موجود ہیں۔
حکومتی ادارے یہ واضح کر چکے ہیں کہ اب مزید کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی، اور غیر قانونی طور پر مقیم مہاجرین کو ہر صورت میں واپس بھیجا جائے گا۔
افغان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی تنظیموں کی جانب سے ردعمل متوقع ہے۔ کچھ بین الاقوامی ادارے پاکستان کے اس فیصلے کو "زبردستی کی واپسی" سے تعبیر کر رہے ہیں۔
تاہم، حکومت پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ کسی بھی افغان مہاجر کو غیر انسانی طریقے سے نہیں نکالا جائے گا۔رجسٹرڈ مہاجرین کو باعزت طریقے سے واپس بھیجا جائے گا
پاکستانی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان کی حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے شہریوں کو وطن واپسی پر روزگار اور بنیادی سہولیات فراہم کرے تاکہ وہ پاکستان واپس آنے کی کوشش نہ کریں۔
خیبر پختونخوا کے عوام کی بڑی تعداد اس حکومتی فیصلے کی حمایت کر رہی ہے، کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ مہاجرین کی طویل المدتی موجودگی سے صوبے کے وسائل پر دباؤ بڑھ چکا ہے۔
لیکن اس کے ساتھ ساتھ کچھ چیلنجز بھی موجود ہیں، جیسےاگر افغان مہاجرین کی واپسی اچانک کی گئی تو کچھ عناصر اس صورتحال کو خراب کر سکتے ہیں۔ پاکستان کو عالمی برادری کی جانب سے دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔افغانستان میں ابھی بھی مکمل استحکام نہیں، جس کی وجہ سے مہاجرین کی فوری واپسی مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔پاکستان نے افغان مہاجرین کی میزبانی میں بے مثال کردار ادا کیا، لیکن اب وقت آ چکا ہے کہ یہ مہمان اپنے گھروں کو لوٹ جائیں۔ خیبر پختونخوا میں 31 مارچ کے بعد افغان مہاجرین کے خلاف آپریشن شروع ہوگا، اور غیر قانونی طور پر مقیم تمام افغان شہریوں کو ملک بدر کر دیا جائے گا۔
یہ فیصلہ نہ صرف پاکستان کی سلامتی کے لیے ضروری ہے بلکہ افغانستان کی ترقی اور خودمختاری کے لیے بھی ایک مثبت قدم ہوگا۔ اگر افغان شہری اپنے ملک میں واپس جا کر محنت کریں اور اپنی معیشت کو مضبوط کریں، تو یہ پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔
حکومت پاکستان نے اپنی پالیسی واضح کر دی ہے:
"اب مزید کوئی مہلت نہیں دی جائے گی، اور مہاجرین کو اپنے وطن واپس جانا ہوگا۔"