حسبان میڈیا - Hasban Media Logo
باجوڑ کے تجارتی راستے: پاک افغان معیشت اور تعلقات کے لیے اہم ہے Home / بلاگز /

باجوڑ کے تجارتی راستے: پاک افغان معیشت اور تعلقات کے لیے اہم ہے

باجوڑ کے تجارتی راستے: پاک افغان معیشت اور تعلقات کے لیے اہم ہے

تحریر:  انورذادہ گلیار 

قبائلی ضلع باجوڑ ایک اہم جغرافیائی حیثیت رکھتا ہے، جو پاکستان اور افغانستان کے درمیان قدرتی تجارتی دروازہ بن سکتا ہے۔ باجوڑ کے ساتھ افغانستان کے 52 کلومیٹر پر مشتمل بارڈر پر آنے جانے کے دیگر چھوٹے راستوں سمیت تین اہم اور بڑے بارڈرز، یعنی لیٹئ سر، خاخی پاس، اور نواپاس جُڑے ہوئے ہیں۔ اگر ان راستوں کو تجارت کے لیے باضابطہ طور پر کھول دیا جائے تو یہ نہ صرف دونوں ممالک کے شہریوں کے لیے فائدہ مند ہوگا بلکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مثبت تجارتی تعلقات کو بھی فروغ دے سکتا ہے۔


باجوڑ کے عوام کی ایک بڑی تعداد روزگار کے مواقع کی کمی کی وجہ سے معاشی مشکلات کا شکار ہے۔ اگر یہ سرحدی راستے کھول دیے جائیں تو مقامی تاجر، کسان، اور ہنرمند افراد اپنی مصنوعات افغانستان اور دیگر وسطی ایشیائی ممالک تک باآسانی پہنچا سکتے ہیں۔ اس سے تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا اور مقامی معیشت کو بھی استحکام ملے گا۔

 

 پاکستان کی زراعت، معدنیات ،لائیو سٹاک ،ماچس میں استعمال ہونے والے سفیدہ کی لکڑی ،دودھ کے پراڈکٹس اور دیگر اشیاء کی افغانستان میں بڑی مانگ ہے، جبکہ افغانستان کے خشک میوہ جات، قالین اور دیگر دستکاری کی اشیاء پاکستان میں مقبول ہیں۔ ان تجارتی راستوں کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان برآمدات اور درآمدات کا توازن بہتر ہوگا، جس سے قومی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔


سرحدی تجارت کی بحالی سے مزدوروں، ڈرائیوروں، تاجروں اور دیگر پیشہ ور افراد کو روزگار کے وسیع مواقع میسر آئیں گے۔ تجارتی سرگرمیوں سے منسلک ہوٹل، ٹرانسپورٹ اور دیگر سہولیات فراہم کرنے والی صنعتیں بھی فروغ پائیں گی۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدہ تعلقات اکثر سرحدی تنازعات کی وجہ سے خراب ہوتے ہیں، لیکن ان تجارتی راستوں کے ذریعے عوامی سطح پر روابط مضبوط ہوں گے، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آئے گی اور امن و استحکام کو فروغ ملے گا۔
سرحدی علاقوں میں بے روزگاری اور غربت کے باعث شدت پسندی کو فروغ ملتا ہے۔ اگر ان راستوں کو تجارتی سرگرمیوں کے لیے کھولا جائے تو مقامی لوگوں کو جائز کاروباری مواقع میسر آئیں گے، جس سے غیر قانونی سرگرمیوں میں کمی آئے گی اور امن و امان کی صورتحال بہتر ہوگی۔ اگرچہ ان تجارتی راستوں کے کھلنے سے کچھ چیلنجز درپیش ہو سکتے ہیں، لیکن ان کا حل بھی ممکن ہے۔ سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر غیر قانونی نقل و حرکت اور اسمگلنگ کو روکنے کے لیے مؤثر سیکیورٹی انتظامات ناگزیر ہیں۔ اس مقصد کے لیے جدید ٹیکنالوجی، سرحدی چیک پوسٹس اور سخت نگرانی کے نظام کو یقینی بنانا ہوگا۔


ان تجارتی راستوں کو مؤثر بنانے کے لیے سڑکوں، کسٹم دفاتر اور تجارتی زونز کی تعمیر ضروری ہے۔ حکومت کو اس حوالے سے خصوصی ترقیاتی منصوبے شروع کرنے چاہئیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی پالیسیوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے باہمی مذاکرات کی ضرورت ہے تاکہ تاجروں کو کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔


باجوڑ کے سرحدی تجارتی راستوں کو کھولنا نہ صرف مقامی معیشت کے لیے بلکہ پاکستان اور افغانستان دونوں کے لیے بے حد فائدہ مند ہوگا۔ اس اقدام سے تجارتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا اور خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی آئے گی۔ حکومت کو چاہیے کہ ان راستوں کی بحالی کے لیے ٹھوس اقدامات کرے تاکہ دونوں ممالک کے عوام اس کے ثمرات سے مستفید ہو سکیں۔