حسبان میڈیا - Hasban Media Logo
خطاب ضروری نہیں تھا، علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر منتظر کارکنوں کو چھوڑ کر سی ایم ہاؤس گئے،لیکن کیوں؟ Home / پاکستان,سیاست /

خطاب ضروری نہیں تھا، علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر منتظر کارکنوں کو چھوڑ کر سی ایم ہاؤس گئے،لیکن کیوں؟

خطاب ضروری نہیں تھا، علی امین گنڈا پور نے  ایک بار پھر منتظر کارکنوں کو چھوڑ کر سی ایم ہاؤس گئے،لیکن  کیوں؟

پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی رہائی کے لیے پانچ اگست کو ملک بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں جن میں مرکزی قائدین اور ارکان اسمبلی نے شرکت کی۔
خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں بھی ریلیاں نکالی گئیں جبکہ مرکزی ریلی وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پشاور میں نکالی گئی۔

یہ ریلی پشاور رنگ روڈ سے شروع ہو کر قلعہ بالا حصار پر اختتام پذیر ہوئی۔
شیڈول کے مطابق وزیراعلیٰ کا قافلہ سہ پہر چار بجے رنگ روڈ سے روانہ ہوا جس میں مقررہ راستے میں کارکنوں کی ریلیاں شامل ہوتی رہیں اور یہ رات 10 بجے قلعہ بالا حصار کے سامنے پہنچا۔
پی ٹی آئی پشاور کے کارکنوں کی بڑی تعداد قلعہ بالاحصار پر وزیراعلیٰ کی آمد کی منتظر تھی مگر وہ بالاحصار پہنچنے سے قبل ہی کنٹینر سے اتر گئے اور اپنی گاڑیوں کے قافلے میں سی ایم ہاؤس جانے کے لیے روانہ ہو گئے۔
وزیراعلیٰ کی واپسی کا سن کر کارکنوں میں مایوسی پھیل گئی اور وزیراعلیٰ کے خلاف نعرے بازی شروع ہو گئی جب کہ کچھ مشتعل کارکن وزیراعلیٰ کی گاڑیوں کے آگے کھڑے ہو گئے جن کو سکیورٹی اہلکاروں نے دھکے دے کر ہٹایا.

وزیراعلیٰ کا مؤقف
ارشدعزیز ملک کے مطابق علی امین گنڈاپور نے انہیں بتایا کہ ’فردوس سٹاپ پر انہوں نے خطاب کیا تھا جس کے بعد وہ چلے گئے کیونکہ بالا حصار کے مقام پر کارکنوں کی تعداد بہت کم تھی۔‘
وزیراعلیٰ کا موقف تھا کہ ’ریلی میں جگہ جگہ رک کر مختصر تقریر کرنا پڑتی ہے۔ یہ کوئی جلسہ نہیں تھا جس سے میرا خطاب ضروری ہوتا۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’آئندہ کا لائحہ عمل عمران خان نے دینا ہے۔ وہ  پارٹی کے پیٹرن ان چیف ہونے کے ناتے تمام فیصلے کرتے ہیں۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’کارکنوں کے سامنے لائحہ عمل اس وقت پیش کروں گا جب بانی چئیرمین کی جانب سے اس حوالے سے حکم دیا جائے گا۔‘

لاہور اور ڈی چوک میں ہونے والی احتجاجی مظاہروں سے بھی وزیراعلیٰ غائب ہو گئے تھے۔
پاکستان تحریک انصاف کے لاہور میں 21 ستمبر کو ہونے والے احتجاج میں علی امین گنڈا پور مقررہ مقام سے پہلے واپس چلے گئے تھے جس پر کارکنوں نے تشویش کا اظہار کیا جبکہ 24 نومبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر ہونے والے احتجاج میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور منظرنامے سے غائب ہو کر کے پی ہائوس چلے گئے تھے۔
کارکنوں نے الزام لگایا کہ ورکرز پر تشدد ہوتا رہا اور وزیراعلیٰ واپس چلے گئے تھے، علی امین گنڈاپور دو روز روپوش رہنے کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی میں منظر عام پر آئے تو انہوں نے مؤقف اپنایا تھا کہ وہ چھپ کر خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع سے ہوتے ہوئے خیبرپختونخوا پہنچے ہیں۔
یاد رہے کہ 26 نومبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر کارکنوں کو اکیلا چھوڑنے کے معاملے پر بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کے درمیان اختلافات بھی سامنے آئے تھے۔