میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان اس عہدے پر مئی 2023 سے فائز ہے۔ جس کی منظوری موجودہ مسلم لیگ حکومت میں دی گئی ہے۔ اس سے پہلے بھی اس عہدے پر ریٹائرڈ میجر جنرل فائز رہ چکا تھا جس وقت پی ٹی آئی کا حکومت تھا۔ 2022 میں، میجر جنرل (ر) عامر عظیم باجوہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین تھے۔ انہوں نے جنوری 2019 سے جنوری 2023 تک اس عہدے پر خدمات انجام دیں۔ ایمل ولی خان اکثر آپنے سینٹ کے تقاریر میں کہتا ہے کہ ریٹائرڈ بندوں کو کیوں بڑے بڑے عہدوں پر فائز کیا گیا ہے۔ جس کیوجہ سے بھی وہی تعینات ریٹائرڈ حضرات ان کے خلاف ہوچکے ہیں۔ پی ٹی اے کے چیئرمین میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان اور ایمل ولی خان کے درمیان سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں ایک گرما گرم بحث اور تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ اجلاس کے دوران، جب سینیٹر ایمل ولی خان خیبر پختونخوا میں ٹیلی کام انفراسٹرکچر کی خراب حالت اور یونیورسل سروس فنڈ کے اربوں روپے کے استعمال کے بارے میں سخت سوالات پوچھ رہے تھے، تو چیئرمین پی ٹی اے نے ان سے مبینہ طور پر کہا کہ "آپ نے چرس کا سگریٹ پیا ہے؟ مجھے بھی دیں۔"
اس ریمارک پر سینیٹر ایمل ولی نے کہا کہ ایک سرکاری افسر کی یہ جرات کیسے ہوئی کہ وہ ایک عوامی نمائندے پر اس طرح کا الزام لگائے۔ انہوں نے کہا کہ "اگر آپ چرس اور شراب پیتے ہیں تو ایسی باتیں کیا کریں۔" ایمل ولی خان نے چیئرمین پی ٹی اے کے اس رویے کو "ناقابل قبول اور شرمناک" قرار دیا۔
چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمان نے بعد میں اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے معافی مانگی، لیکن ایمل ولی خان نے اسے قبول نہیں کیا اور ان کے خلاف تادیبی کارروائی کا مطالبہ کیا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین آغا شاہزیب درانی نے بھی چیئرمین پی ٹی اے کے رویے کی شدید مذمت کی اور اسے نہ صرف ایمل ولی خان بلکہ پوری کمیٹی کی توہین قرار دیا۔ انہوں نے اس معاملے کو وزیراعظم کے سامنے اٹھانے اور چیئرمین پی ٹی اے کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرنے کا اعلان کیا۔ تنازعے کے بعد چیئرمین پی ٹی اے کو اجلاس چھوڑنا پڑا