تیمرگرہ میڈیکل کالج لوئر دیر کے میسنگ سہولیات بارے محکمہ صحت کے سب کمیٹی نمبر 2کا اجلاس۔
صوبائی اسمبلی کے قائمہ کمیٹی برائے محکمہ صحت کے سب کمیٹی نمبر 2 کا تیمرگرہ میڈیکل کالج لوئیر دیرکے لیے خریدے گئے سامان کی فزیکل ویری فکیشن کے حوالے سے اجلاس زیر صدارت ایم پی اے و چیئرمین سب کمیٹی نمبر 2 برائے صحت عبید الرحمن تیمرگرہ میڈیکل کالج لوئر دیر میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے بہبود آبادی ملک لیاقت علی خان، معاون خصوصی برائے جیل خانہ جات ہمایون خان، ایم پی اے زر عالم خان، ایم پی اے ثوبیہ شاہد، ایم پی اے شفیع اللہ خان، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز خیبر پختونخوا ڈاکٹر محمد سلیم، سیکرٹری کمیٹی انعام اللہ خان، اسسٹنٹ سیکرٹری ملک حسن زیب، ڈپٹی کمشنردیر لوئر محمد عار ف خان،کے ایم یو کے نمائندوں پروفیسر ڈاکٹر عنایت اللہ خان، محمد طیب، تیمرگرہ میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر سمیع اللہ، سابقہ ڈی جی ڈاکٹر شوکت اللہ ، اور محکمہ صحت کے اہلکاروں نے شرکت کی۔
اجلاس کے موقع پر میڈیکل کالج کے میسنگ سامان بارے کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی گئی اور کمیٹی ممبران کے سوالات کے جوابات دئے گئے۔کمیٹی ممبران نے اجلاس میں تیمرگرہ میڈیکل کالج کے فعال نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ جو سامان کالج کو فراہم نہیں کیا گیا ہے یاجو مشینری فعال نہیں کی گئی ہے تواس کیلئے 15 مئی کی ڈیڈ لائن دی گئی اور ڈپٹی کمشنر دیر لوئر کی سربراہی میں چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جو ایک ماہ کے عرصہ میں سامان کی فراہمی اورمشینری کی فعالیت کو یقینی بنائی گی۔اس کمیٹی میں ڈپٹی کمشنر دیر لوئر، کالج پرنسپل، تیمرگرہ ہسپتال کے ایم ایس اور کے ایم یو کا نمائندہ طیب ممبران ہونگے۔
سب کمیٹی کے ممبران نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ہمیں کالج فعال چاہئے اور سامان کی فراہمی متعلقہ افراد کی زمہ داری ہے کہ وہ 15 مئی تک تمام سامان کی فراہمی یقینی بنائی گی اور جو مشینری فعال نہیں ہے اس کو بھی فعال بنائی گی۔ خیبر میڈیکل یونیورسٹی کے نمائندے محمد طیب نے سب کمیٹی کو بتایا کہ کالج کا 90 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے اور صرف 10فیصد کام باقی رہ گیاہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ کالج 2ماہ کے مختصر عرصے میں فعال ہوسکتاہے اور اس کیلئے شرط یہ ہے کہ پی ایم ڈی سی کے قوائد وضوابط پورے کئے جائیں جس کے1000نمبرز ہیں جن میں 600نمبرز پہلے سے موجود ہیں۔ پی ایم ڈی سی کے تین بنیادی شرائط یہ ہے اور یہ کہ انفراسٹرکچر، فیکلٹی اور بائیو میڈیکل سامان کی دستیابی یقینی بنانا ہوگی۔