حسبان میڈیا - Hasban Media Logo
"پی ایس ایل کا جادو: اسٹیڈیم کی رونقیں اور میرا پہلا تجربہ" Home / کھیل /

"پی ایس ایل کا جادو: اسٹیڈیم کی رونقیں اور میرا پہلا تجربہ"

تحریر: محمد عاصم

کرکٹ صرف ایک کھیل نہیں، پاکستانی معاشرے کا ایک جذبہ ہے۔ اور جب بات پی ایس ایل کی ہو تو یہ جذبہ ایک تہوار بن جاتا ہے۔

اسٹیڈیم کے گیٹ پر پہنچتے ہی رنگ برنگی جرسیز، چہروں پر پینٹنگ، اور نعروں کی گونج نے مجھے ایک نئی دنیا میں پہنچا دیا۔ ہر طرف جھنڈے لہرا رہے تھے، بچے بالے بوڑھے سب ایک ساتھ تالیاں بجا رہے تھے۔ یہ وہ منظر تھا جسے میں نے پہلے صرف ویڈیوز میں دیکھا تھا۔ ٹکٹ چیک کرتے ہوئے سیکیورٹی گارڈ نے مسکراتے ہوئے کہا: "اپنی ٹیم کو زور سے سپورٹ کرنا!"

راولپنڈی اسٹیڈیم میں میچ کے دن صبح سے ہی سپورٹرز کی قطاریں لگنا شروع ہو گئی تھیں۔ پشاور زلمی کے مداح زرد ٹی شرٹس، بینرز، اور ڈھول کی تھاپ کے ساتھ نظر آئے، جبکہ کوئٹہ کے پرستاروں نے بنفشی رنگ میں ملبوس ہو کر اپنی موجودگی درج کرائی۔ اسٹیڈیم کے باہر پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے 2,000 اہلکاروں کی تعیناتی کے ساتھ احتیاطی اقدامات کو یقینی بنایا۔

میچ شروع ہونے سے پہلے ہی اسٹیڈیم "دل دل پاکستان" کے نغموں سے گونج اٹھا۔ کچھ نوجوانوں نے ٹیم کے ترانے گا کر ماحول کو آگ لگا دی، تو کچھ خواتین کنبوں کے ساتھ پاپ کارن اور جھنڈے لے کر بیٹھی تھیں۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی بیٹنگ کی آگ
کوئٹہ نے ٹاس ہارنے کے بعد پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 20 اوورز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر 216 رنز کا شاندار اسکور بنایا۔ اوپنرز سعود شکیب (59 رنز، 42 گیندیں) اور فن ایلن (53 رنز، 25 گیندیں) نے پہلی وکٹ کے لیے 88 رنز کی دھماکا خیز شراکت قائم کی۔ سعود نے 6 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے اسٹرائیک ریٹ 140.48 کے ساتھ کوئٹہ کو مضبوط بنیاد فراہم کی۔ فن ایلن نے بھی 5 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے تیز رفتار اننگز کا لطف اٹھایا۔

حسن نواز (41 رنز، 32 گیندیں) اور ریلی روسو (21 رنز، 10 گیندیں) نے اسکور کو مزید بڑھایا، جبکہ کوسل مینڈس (35 رنز، 14 گیندیں) نے آخری اوورز میں 2 چھکوں کی مدد سے کوئٹہ کو 200 سے اوپر پہنچایا۔ پشاور کی باؤلنگ میں علی رضا (3 اوورز، 31 رنز، 1 وکٹ) اور سفیان مقیم (4 اوورز، 39 رنز، 1 وکٹ) نے اوسط کارکردگی دکھائی۔

سپورٹرز کی محبت: کرکٹ سے آگے
میچ کے وقفے میں میں نے دیکھا کہ کچھ نوجوان پشاور زلمی کے جھنڈے لہرا رہے تھے۔ میں نے ان سے پوچھا: "آپ راولپنڈی میں ہو کر پشاور کو سپورٹ کر رہے ہیں؟" ان کا جواب تھا: "بھائی، یہ پی ایس ایل ہے۔ یہاں ٹیموں کی نہیں، پاکستان کی جیت ہوتی ہے۔"

پشاور زلمی کا بیٹنگ کالعدم
پشاور زلمی کو جواب میں 216 رنز کا ہدف ملا، لیکن ان کی بیٹنگ لائن اپ کوئٹہ کے تیز رفتار باؤلرز کے سامنے بکھر گئی۔ اوپنر سعیم ایوب (50 رنز، 38 گیندیں) نے 4 چھکوں اور 3 چوکوں کی مدد سے نصف سنچری بنائی، مگر کپتان بابر اعظم (0 رنز، 2 گیندیں) اور محمد حارث (13 رنز، 8 گیندیں) سمیت ٹاپ آرڈر تیزی سے گر گیا۔ حسین طلعت (35 رنز، 19 گیندیں) نے درمیان میں مزاحمت کی کوشش کی، لیکن کوئٹہ کے لیگ اسپنر عبرار احمد (4 اوورز، 42 رنز، 3 وکٹیں) اور محمد عامر (2.1 اوورز، 11 رنز، 2 وکٹیں) نے پشاور کو 15.1 اوورز میں ہی ڈھیر کر دیا۔

کوئٹہ کے کپتان ریلی روسو نے بابر کو محمد عامر کی گیند پر شاندار کیچ پکڑ کر ٹیم کو ابتدائی دھچکا دیا۔
آخری اوورز میں تباہی: پشاور نے آخری 5 اوورز میں 7 وکٹیں گنوا کر میچ کو مکمل طور پر کوئٹہ کے حوالے کر دیا۔

کپتانز اور کوچز کا ردعمل
بابر اعظم (پشاور زلمی): "ہماری بیٹنگ ناقابل قبول تھی۔ ہمیں اگلے میچوں میں اپنی غلطیوں پر کام کرنا ہوگا۔"

ریلی روسو (کوئٹہ گلیڈی ایٹرز): "سعود اور فن نے شاندار آغاز کیا، جس نے ہمیں کنٹرول دیا۔ یہ جیت ٹیم کے اعتماد کو بڑھائے گی۔"

راولپنڈی اسٹیڈیم کا جنون
راولپنڈی کے 25,000 تماشائیوں نے میچ کے دوران "زلمی زلمی" اور "گلیڈی ایٹرز روک دیے!" کے نعروں سے اسٹیڈیم کو گونجتا رکھا۔ سپورٹرز نے شکست کے باوجود پشاور کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی، جبکہ کوئٹہ کے پرستاروں نے اسٹیڈیم سے باہر بنفشی رنگ میں جشن منایا۔

معاشی سرگرمیاں: اسٹیڈیم کے باہر
میچ ختم ہونے کے بعد جب میں اسٹیڈیم سے باہر نکلا، تو سڑک پر ایک چھوٹا سا بازار لگا ہوا تھا۔ جرسیز، ٹوپیاں، اور کھانے کے اسٹالز سے لوگ ٹوٹ پڑے تھے۔ ایک دکاندار نے بتایا: "پی ایس ایل کے دنوں میں ہماری آمدنی عام دنوں سے دس گنا بڑھ جاتی ہے۔"

آخری بات: 
پی ایس ایل ہماری پہچان ہے
اسٹیڈیم سے واپسی پر میں نے سوچا: پی ایس ایل صرف چھکے اور وکٹوں کا کھیل نہیں۔ یہ وہ پلیٹ فارم ہے جہاں پاکستانی ثقافت، جوش، اور محبت اکٹھی ہوتی ہے۔ اگر آپ نے کبھی پی ایس ایل کا میچ اسٹیڈیم میں نہیں دیکھا، تو ایک بار ضرور دیکھیں۔ یہ تجربہ آپ کو بتائے گا کہ ہم کیوں کہتے ہیں: "پی ایس ایل صرف ایک لیگ نہیں، ایک جنون ہے۔"