ایم اے راہی
پشاور میں خیبر پختونخوا پولیس کی ابابیل فورس کے قیام کا مقصد شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام اور عوام کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔ تاہم، عملی طور پر یہ فورس شہریوں کے لیے سہولت کے بجائے ایک نئی پریشانی بنتی جا رہی ہے۔ اس فورس کی غیر ذمہ دارانہ کارروائیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔بلکہ خود اپنے پولیس فورس کے لیے باعث شرم اور بدنامی کا باعث بن رہی ہیں ۔اس کی مشکوک سرگرمیاں اور غیر ضروری چیکنگ شریف شہریوں کے لیے ذہنی اذیت اور پریشانیوں کا سبب بنتی جا رہی ہیں۔
ابابیل فورس کو اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کے لیے متعارف کروایا گیا تھا۔ اس فورس کو جدید بائیکس، ہتھیار اور کمیونیکیشن سسٹم فراہم کیے گئے تاکہ یہ تیزی سے مجرموں کا پیچھا کر سکےنہ کہ جرائم پیشہ افراد کے سہولت کار بنے ۔ابتدائی طور پر اس اقدام کو عوامی سطح پر سراہا گیا، لیکن جلد ہی اس فورس کی کارکردگی اور مشکوک سرگرمیوں پر سوالیہ نشان لگنا شروع ہو گئے۔
ابابیل فورس کے اہلکار مشتبہ افراد کی شناخت کے بغیر عام شہریوں کو روک کر تلاشی لینے لگے ہیں۔ کئی مقامات پر ان کی سخت رویے کی شکایات سامنے آئی ہیں، جہاں یہ شہریوں سے بدتمیزی کرتے، ان کے موبائل فونز چیک کرتے اور زبردستی پیسے وصول کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ خاص طور پر نوجوان موٹر سائیکل سواروں کو غیر ضروری طور پر تنگ کیا جا رہا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس فورس کی تعیناتی کے باوجود پشاور میں اسٹریٹ کرائمز میں نمایاں کمی نہیں آئی بلکہ بعض علاقوں میں وارداتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ ابابیل فورس عام لوگوں کو تنگ کرنے میں زیادہ مصروف ہے، جبکہ اصل مجرم بلا خوف و خطر اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ابابیل فورس کے خلاف نہ صرف شہریوں میں بلکہ پولیس کے اپنے محکمے میں بھی تشویش پائی جاتی ہے۔ روایتی پولیس اہلکاروں کو شکایت ہے کہ اس نئی فورس کو بلا وجہ زیادہ وسائل اور اختیارات دیے جا رہے ہیں، جبکہ پشاور پولیس کے باقی محکمے وسائل کی کمی کا شکار ہیں۔
ابابیل فورس کے اہلکاروں کی سرگرمیوں پر سخت نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ جو اہلکار عوام سے بدتمیزی یا غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے جائیں، ان کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔
فورس کے اہلکاروں کی اخلاقی اور پیشہ ورانہ تربیت ضروری ہے تاکہ وہ عوام سے عزت و احترام سے پیش آئیں۔
اصل جرائم پر توجہ
ابابیل فورس کو عام شہریوں کے بجائے حقیقی جرائم پیشہ عناصر پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ سی سی ٹی وی مانیٹرنگ، انٹیلی جنس نیٹ ورک اور کمیونٹی پولیسنگ جیسے جدید طریقے اپنانے ہوں گے۔
ایک آزاد شکایتی سیل بنایا جائے جہاں شہری اپنی شکایات درج کر سکیں اور ان پر فوری کارروائی ہو۔
ابابیل فورس ایک اچھا اقدام ہو سکتا تھا اگر اسے پیشہ ورانہ انداز میں چلایا جاتا، لیکن اس وقت یہ فورس شہریوں کے لیے سہولت کے بجائے اذیت بن گئی ہے۔ اگر حکومت اور پولیس حکام نے فورس کے اندر احتساب اور تربیت کو یقینی نہ بنایا تو یہ عوامی عدم اعتماد میں مزید اضافے کا سبب اور پولیس کے بجٹ پر بھی بوجھ بنے گی۔پشاور کے شہریوں کو ایک ایسی فورس کی ضرورت ہے جو ان کے تحفظ کو یقینی بنائے، نہ کہ ان کے لیے ذہمت اور مزید مسائل میں اضافہ کرے