باجوڑ تحصیل سالارزئی کے معزز اور نامور شخصیت ملک غلام سرور خان مرحوم کے خاندان میں تین دہائیاں قبل شروع ہونے والا جھگڑا دشمنی ابتک 6 ،7 افراد کی جان لے گیا۔ جمعہ کے روز تحصیل سالارزئی کے علاقے چوترہ میں ملزمان نے ملک ریحان مرحوم کے گاڑی پر فائرنگ کی اور یوں خوبصورت جسم و قامت کا مالک ملک ریحان بھی اس خونی دشمنی کے بھینٹ چڑھ گیا۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ ایسے واقعات پر متعلقہ حکام بروقت اپنا کردار ادا نہیں کرتے ایسے واقعات پر جب مقدمات کا اندراج کیا جاتا ہے تو حکومت فریقین میں منصفی کا کردار ادا کرنے یا ملزمان کو سخت سزائیں دلوانے کی بجائے لینے دینے کے چکر میں معاملات کو مزید خراب کر دیتی ہے جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کے فریقین میں رنجش بڑھ جاتی ہے اور خاندان کے خاندان اس دشمنی کی آڑمیں موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں،جب خاندان ہی اجڑ جائیں تو پھر ارباب اختیار کے نوٹس کا اب کیا فاہدہ؟
قبائلی ضلع باجوڑ ذاتی، خاندانی دشمنیوں میں قتل و گری کے حوالے سے بڑا ہی بھیانک ٹریک ریکارڈ رکھتا ہے اور ضلع کا ہر علاقہ چاہے وہ ماموند ہو، سالارزئی ہو یا دیگر علاقے جن کی ذاتی، علاقائی اور خاندانی نسل در نسل خونی دشمنیاں چل رہی ہیں خاندانوں کے خاندان اجڑ گئے زر، زمین تباہ و برباد ہو گئے لیکن یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا، لیکن اب یہ دشمنیاں ملک ازم اور بڑے خاندانوں کے تنازعے سے باہر نکل کر جرائم پیشہ افراد میں منتقل ہو گئی ہیں۔ قبضہ گروپ، منشیات فروشی، کرائے کے قاتل، جیسے ناسوروں سے عرصہ حیات تنگ ہوتا جا رہا ہے۔
باجوڑ میں ایک وقت ایسا بھی تھا کئی خاندانوں میں کہ اگرچہ ان کی ذاتی دشمنی کئی گاوں کے افراد سے تھی۔ لیکن وہ اپنے مخالفین کی خواتین بچوں کو راہ چلتے کچھ نہیں کہتے تھے اور وہاں علاقہ میں جرائم نہ ہونے کے برابر تھے۔ لیکن اب صورتحال اس سے بالکل مختلف ہے نت نئے طریقوں کے بجائے بچوں عورتوں ہر کسی کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے ۔
اس کا واحد اور آخری حل ضلع بھر اور خاص کر ماموند کے مشران کا مشترکہ جرگہ بشمول علمائے کرام تشکیل دیا جائے جو اس وقت تک وہاں سے واپسی نہ کرے جب تک یہ اس مسئلے کا حتمی فیصلہ اور صلح نہ ہوسکے۔