پشاور سمیت صوبے کی جیلوں میں 300 قیدی پھانسی کے منتظر ہیں۔ سنٹرل جیل پشاور میں سو سے زائد قیدی پھانسی کے منتظر ہیں۔
پھانسی پانے والوں اور عمرقید پانے والے بیشتر قیدی بیشتر اوقات اپنی فیملیز کی یاد میں روتے ہیں اور تلاوت قرآن و عبادت کرتے ہیں۔
اپنی فیملیز کے معصوم بچوں ، اپنی بہنوں ، اپنے والدین ، اپنے جگر گوشوں کو قتل کرنے والے قیدی اپنے جرم پر پھچتاوا کررہے ہیں جبکہ بعض کی حالت ذہنی طورپر ابنارمل بھی ہوچکی ہے۔
صوبے بھر میں مئی سن 2017 میں مجرمان کو آخری بار پھانسی دی گئی تھی جبکہ یورپی یونین کے دباو پر اب تک سزائے موت پر عملدرآمد نہیں ہورہاہے سزائے موت کے قیدیوں میں سے بعض کے کیسز سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے جبکہ بعض نے رحم کی اپیل صدر مملکت کو کیا ہے اور سزائے موت پانے والے دیگر اہم ترین قیدیوں کو صوبے کے مختلف جیلوں میں سکیورٹی صورتحال کے باعث منتقل کی گئے ہیں۔