محمد اقبال
اگر آپ اس وقت تنگی بازار چارمنگ میں کھڑے ہیں اور ایک ماہر نسوار ساز کو اپنی مخصوص مہارت سے یہ سنڈی نما تمباکو تیار کرتے دیکھ رہے ہیں، تو آپ درحقیقت ایک ایسی روایت کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو صدیوں پرانی ہے۔ نسوار نہ صرف پشتون ثقافت کا ایک اہم حصہ ہے بلکہ برصغیر اور وسطی ایشیا میں اس کے استعمال کی جڑیں تاریخ میں دور تک پھیلی ہوئی ہیں۔
نسوار کی ابتدا:
نسوار کا اصل تاریخی پس منظر واضح نہیں، مگر یہ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ تمباکو کی دریافت کے بعد، جب یہ یورپ اور ایشیا میں متعارف ہوا، تو مختلف خطوں میں اسے اپنے انداز میں اپنایا گیا۔ جنوبی ایشیا اور خاص طور پر پشتون خطے میں، نسوار تمباکو کے استعمال کی ایک منفرد شکل بن کر ابھری۔ یہ فارسی، عربی اور وسطی ایشیائی ثقافتوں کے زیر اثر تیار ہونے والی چیز ہے، اور اس کا استعمال پشتونوں میں کئی صدیوں سے چلا آ رہا ہے۔
نسوار اور پشتون ثقافت:
پشتون ثقافت میں نسوار کا استعمال محض تمباکو نوشی کا متبادل نہیں بلکہ ایک سماجی روایت بھی ہے۔ جرگوں میں، حجروں میں اور دوستوں کی محفلوں میں نسوار پیش کرنا عزت اور مہمان نوازی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ تنگی بازار چارمنگ جیسے علاقے، جہاں نسوار بنانے کے ماہر کاریگر صدیوں سے یہ فن چلا رہے ہیں، ثقافتی لحاظ سے اس روایت کو زندہ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
نسوار بنانے کا عمل:
نسوار بنانے کا عمل خاص مہارت کا متقاضی ہوتا ہے۔ یہ بنیادی طور پر تمباکو کے پتوں کو خشک کرکے، انہیں باریک پیس کر اور پھر چونا اور مختلف دیگر اجزاء کے ساتھ ملا کر تیار کی جاتی ہے۔ پشتون علاقوں میں خاص قسم کی "سبز نسوار" بہت مقبول ہے، جس کی خوشبو اور ذائقہ مخصوص ہوتا ہے۔ چارمنگ، بنوں، چارسدہ، اور سوات جیسے علاقوں میں مقامی طور پر تیار کی گئی نسوار اپنی بہترین کوالٹی کے لیے مشہور ہے۔
نسوار کا سماجی و نفسیاتی پہلو:
اگرچہ طبی ماہرین نسوار کے مضر اثرات کی نشاندہی کرتے ہیں، لیکن پشتون معاشرے میں اسے ایک روایتی عادت کے طور پر قبول کیا جاتا ہے۔ کئی لوگ اسے ذہنی سکون کا ذریعہ سمجھتے ہیں، جبکہ بعض کے نزدیک یہ تھکاوٹ دور کرنے کا ایک ذریعہ بھی ہے۔
نسوار کی تاریخ اور اس کا پشتون معاشرے میں مقام اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ محض ایک نشہ آور شے نہیں بلکہ ایک ثقافتی علامت بھی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، جہاں دیگر روایات جدیدیت کی نذر ہو رہی ہیں، وہاں نسوار کا استعمال آج بھی پشتونوں کے درمیان اتنی ہی مقبولیت رکھتا ہے جتنا کہ ماضی میں تھا۔ اگر آپ تنگی بازار چارمنگ میں کسی ماہر کاریگر کو نسوار بناتے دیکھ رہے ہیں، تو درحقیقت آپ ایک ایسی روایت کے تسلسل کا حصہ بن رہے ہیں جو پشتون تاریخ کا ایک اہم باب ہے۔